حزب المجاہدین کے دہشت گرد برہان وانی کے مارے جانے کے بعد کشمیر میں
مظاہرین اور سکیورٹی کے ہوئے جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو
گئی ہے جبکہ سرینگر شہر کے کچھ حصوں اور پلوامہ ضلع سمیت وادی کے کئی حصوں
میں کرفیو آج بھی جاری رہا.
ایک پولیس افسر نے آج بتایا کہ مظاہروں کے دوران کل زخمی ہوئے ایک نوجوان نے یہاں ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا.
عادل احمد مٹو بجبےهرا میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں زخمی ہو گیا تھا. اس یہاں اےسےمےچےس ہسپتال میں کل دیر رات موت ہو گئی. وانی کے مارے جانے کے بعد ہوئے جدوجہد اور دہشت گرد حملوں میں 115 سے زائد سکیورٹی سمیت 350 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں. وادی میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں.
حکام نے وانی کے قتل کے چوتھے دن زیادہ مظاہروں سے نمٹنے کے لئے کمر کس لی ہے. پلوامہ کے ڈپٹی کمشنر منيرالاسلام نے کہا کہ اگر آج کا دن امن نکل جاتا ہے تو حکومت کل راشن کی تمام دکانیں کھول دے گی. انہوں
نے کہا، 'اگر حالات پرامن رہتے ہیں، تو ہم عام تعطیل کے باوجود راشن کی
تمام دکانوں کو کل کھولیں گے.' افسر نے کہا کہ حکام نے شہر اور وادی کے
دیگر حساس علاقوں میں کارکردگی روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی زمین پر
موجودگی مضبوط کر دی ہے. '